Short Islamic Story for Kids to Boost Learning

ہاروت ماروت کا قصہ

حضرت ادریس علیہ السلام کے زمانے میں انسان بہت بد عمل ہو گئے تھے۔ فرشتوں نے بارگاہ الہی میں عرض کیا کہ مولی انسان بہت بدکار ہے اور یہ خلافت کے لائق نہیں ہے انہیں معزول کر دیا جائے یا کم از کم خلیفہ یہ رہیں اور وزیر ہم تا کہ ہم انکے بگڑے کام سنبھال لیں ۔ رب تعالیٰ کا ارشاد ہوا کہ اس کو غصہ اور شہوت دیا گیا ہے جس سے زیادہ گناہ کرتا ہے ۔ اگر یہ چیزیں تم کو ملیں تو تم بھی گناہ کرنے لگو۔ فرشتے بولے کہ مولیٰ کریم ہم تو گناہ کے پاس بھی نہ جائیں گے خواہ کتنا ہی غصہ اور شہوت ہو ۔ حکم ربی ہوا کہ اچھا تم اپنی جماعت میں سے اعلیٰ درجہ کے پر ہیز گار فرشتے چھانٹ لو ان کو غصہ اور شہوت دے دیتے ہیں پھر امتحان ہو جاوے گا۔ چنانچہ ہاروت اور ماروت جو بڑے ہی عبادت گزار فرشتے تھے انتخاب میں آگئے ۔ حق تعالیٰ نے ان کو یہ چیزیں یعنی غصہ اور شہوت دے کر شہر بابل میں اتار دیا اور فرمایا کہ تم قاضی بن کر لوگوں کا فیصلہ کیا کرو اور روزانہ اسم اعظم کے ذریعہ شام کو آسمان پر آ جایا کرو۔ یہ دونوں ایک مہینہ تک ایسے ہی آتے جاتے رہے اتنے عرصہ میں ان کے عدل و انصاف کا عام چرچہ ہو گیا اور بہت مقد مے ان کے پاس آنے لگے۔ ایک روز ایک نہایت حسین و جمیل عورت نے جس کا نام زہرہ تھا یہ ملک فارس کی رہنے والی تھی ۔ اس نے اپنے خاوند کے خلاف مقدمہ دائر کیا ۔ یہ دونوں اسے دیکھتے ہی عاشق زار ہو گئے اور اس سے برے کام کی خواہش کی۔ اس نے کہا میرا دین کچھ اور ہے اور تمھارا دین کچھ اور ۔ اور اختلاف ہوتے ہوئے یہ نہیں ہوسکتا۔ نیز میرا شوہر بہت غیرت مند ہے اگر اسے خبر لگ گئی تو مجھے قتل کر دے گا لہذا پہلے تو آپ میرے بت کو سجدہ کرو اور پھر میرے شوہر کو قتل کرو پھر میں تمہاری اور تم میرے۔ انہوں نے انکار کر دیا۔ وہ چلی گئی مگر انکے دل میں اس کے عشق کی آگ بھڑک گئی۔ آخر اسے پیغام بھیجا کہ ہم تیرے گھر آنا چاہتے ہیں ۔ سر آنکھوں پر یہ دونوں اس کے گھر پہنچ گئے۔ اس نے اپنے آپ کو آراستہ کیا اور ان سے بولی کہ یا تو آپ لوگ مجھے اسم اعظم سکھا دیں ، یا بت کو سجدہ کریں، یا شو ہر کو قتل کریں یا شراب پی لیں ۔ انہوں نے سوچا کہ اسم اعظم اسرار الہی ہے اسکو ظاہر کرنا بہت ظلم ہے، بت پرستی کرنا شرک ہے، اور قتل حق العباد ۔ لاؤ شراب پی لیں ۔ چنانچہ شراب پی لی۔ جب شراب پی کر مست ہو گئے زہرہ نے ان سے بت کو سجدہ بھی کروا لیا، اپنے شوہر کو قتل بھی اور اسم اعظم بھی پوچھ لیا۔ زہرہ تو اسم اعظم پڑھ کر صورت بدل کر آسمان پر پہنچ گئی۔ حق تعالی نے اس کی روح کو زہرہ ستارہ سے متصل کیا اور اسکی شکل زہرہ ستارہ کی طرح ہو گئی۔ جب انکا نشا اترا تو یہ اسم اعظم بھول چکے تھے اور اپنے کیے پر نادم و شرمندہ تھے۔

حق تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ انسان میری تجلی سے دور رہتا ہے۔ یہ دونوں شام کو حاضر بارگاہ ہوتے تھے پھر بھی شہوت سے مغلوب ہو کر سب کچھ کر بیٹھے۔ اگر انسان سے گناہ سر زد ہوں تو کیا تعجب ہے۔ تمام فرشتوں نے اپنی خطا کا اقرار کیا اور زمین والوں پر بجائے لعن طعن کرنے   کے ان کے لیے دعائے مغفرت کرنے لگے۔ قرآن فرماتا
وَالْمَلِئِكَةِ يُسَبِّحُونَ بِحَمدِ رَبِّهِم وَ يَسْتَغْفِرُونَ لِمَنْ فِي الْأَرْضِ
پھر یہ دونوں حضرت ادریس علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور شفاعت کے طالب ہوئے۔ آپ نے ان کے حق میں دعائے مغفرت کی ۔ بہت روز کے بعد حکم الہی آیا کہ ان کو اختیار دیجئے که یہ یا تو دنیاوی عذاب قبول کر لیں یا آخرت کا۔ حضرت اور میں علیہ السلام نے انہیں حکم الہی پہنچایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ یا نبی اللہ دنیا کا عذاب فانی اور آخرت کا عذاب ابد الآباد تک باقی رہے گا۔ ہم کو دنیاوی عذاب منظور ہے۔ چنانچہ حق تعالی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ ان دونوں کو لو ہے کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل کے کنویں میں اوندھا لٹکا دیں۔ اس کنویں میں آگ بھڑک رہی ہے اور یہ لٹکے ہوئے ہیں۔ فرشتے باری باری سے ہر وقت انکو کوڑے مارتے ہیں۔ سخت پیاس سے ان کی زبانیں باہر لٹکی ہوئی ہیں۔ یہ عذاب قیامت تک ایسا ہی شدید رہنے والا ہے

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *